پنجاب کے بنا وردی ہیروز

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاک فوج کے وردی پہنے جوان ہمیشہ سے ہمارے ہیرو ہیں،، میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں اور میرا ماہی چھیل چھبیلا اے کرنیل نیں جرنیل نیں،، کے نغمے ان کے لئے آج بھی ہماری آواز ہیں اور وہ اس کے حقدار بھی ہیں ،سینوں پر گولی کھانا اور شہادت حاصل کرنا ایک عظیم کام ہے ، دہشت گردی کی جنگ میں ہماری پولیس اور دوسری ایسی ہی سروسز کے لوگ بھی اب ہیروز کا درجہ پاچکے ہیں مگر ان کے علاوہ اب سول اداروں کے لوگ بھی ہیروز سے کم نہیں ، کرونا کی وبا میں ہمارے ڈاکٹرز اور نرسز بھی کمال جرات اور حوصلے سے کام کر رہے ہیں ،میں ان سب کو بنا وردی ہیروز کہتا ہوں۔ کام ہو تو دکھائی دیتا ہے دعوے کرنا پڑتے ہیں نہ شوراور واویلا،لمبی چوڑی پریس کانفرنس کی ضرورت ہوتی ہے نہ کاسہ لیسوں کے توصیفی بیانات کی حاجت رہتی ہے،تا ہم نتائج دینے کیلئے مخلص،محنتی،تجربہ کارفرض شناس ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے،جس حکومت نے ایسی ٹیم جتنی جلد تیار کر لی وہ اتنی ہی جلدی نتائج دینے کی پوزیشن میں آجاتی ہے،ا س ٹیم سپرٹ کا مظاہرہ حالیہ بارشوں اورعیدقربان پر صفائی کی کامیاب مہم کے دوران دیکھنے میں آیا،نہ اہم حکام کے دورے نہ فوٹوگرافروں صحافیوں کی لمبی قطار،وزیراعلیٰ عثمان بزدار اکیلے ہی شہر کے دورہ پر نکلے اور قربانی کے جانوروں کی آلائشیں ٹھکانے لگانے کی مہم کا جائزہ لیا،بارشوں کے دنوں میں بھی عثمان بزدار اکیلے ہی شہر کی سڑکوں پر گھوم پھر کے نکاسی آب مہم کا جائزہ لیتے رہے،یہ سب کامیابی صرف اچھی ٹیم کو ساتھ لے کر چلنے کی وجہ سے ملی،اب تووزیراعلیٰ بیوروکریسی کی ٹیم کے ارکان کی نام لیکر تعریف کر رہے ہیں جو ایک خوش آئند بات ہے،یہ ساراکام بہت پہلے ہو جاتا تو آ ج نتائج بالکل مختلف ہوتے اورمخالفین کو شائداعتراضات یا تنقید کاموقع ہی نہ ملتا لیکن دیر آئید درست آئید ، اس سلسلے میں عید قربان کے موقع پر اچھی کار کردگی دکھانے والے افسروں کو ایک پر وقار تقریب میں تعریفی اسنادبھی پیش کی گئیں جو ستائش کے حوالے سے اچھی روائت ہے۔ عید کے موقع پر صفائی کے حوالے سے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی کارکردگی قابل ستائش رہی اوراس ضمن میں وہ وکٹری سٹینڈ پر سب سے بلند ڈائس پر ہے،بہاولپور دوسرے اورسیالکوٹ تیسرے نمبر پر ہے،بلدیاتی اداروں کی کار کردگی بھی بہتر رہی،گجرات بلدیہ اس حوالے سے پہلے اور اوکاڑہ دوسرے نمبر پر ہے،شائدیہ پہلی مرتبہ ہواء کہ کارکردگی کی درجہ بندی کی گئی جو افسروں اورملازمین کی دلجوئی کا باعث ثابت ہوئی،سچی بات یہ ہے کہ تحریک انصاف کی صوبائی ، مقامی قیادت بھی اس مہم میں پیش پیش رہی مجھے تحریک انصاف پنجاب کے صدر سینیٹر اعجاز چودھری بھی اب ہر کام میں آگے آگے نظر آتے ہیں ،وزیراعلیٰ نے اچھی کارکردگی دکھانے والے افسروں سے کہا کہ اب ہر دن کارکردگی دکھانا ہو گی،عوامی خدمت کرنے والے افسروں کی بھر پورحوصلہ افزائی کی جائیگی، سرکاری افسروں نے عوام کے دل جیت لئے،عوامی خدمت ڈیوٹی کم اور عبادت زیادہ ہے،اس لئے یہ سلسلہ جاری رہنا چاہئے،عید کے تین ایام میں سوا دو لاکھ ٹن آلائشیں اٹھائی گئیں جوایک بڑا کام تھا،اسطرح عوام کو گندگی،تعفن اور بیماریوں سے بچایاگیا وہاں ٹریفک کی روانی بھی متاثئر نہیں ہونے دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے ایک پروقار تقریب میں بہترین کارکردگی کے حامل افسروں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نور الامین مینگل،کمشنر ملتان،بہاولپور اور لاہور کو تعریفی اسناد دیں،لاہور ویسٹ مینجمنٹ کی سی ای او رافعہ حیدر،سیالکوٹ،بہاولپور کی کمپنیوں کے افسروں میں بھی سرٹیفیکیٹ تقسیم کئے گئے،کمیونٹی ڈیولپمنٹ کی سربراہ کوثر خان،لوکل بورڈکی سیکرٹری سائرہ عمر،گجرات،اوکاڑہ،سیالکوٹ کے ڈپٹی کمشنرز کی کار کردگی کوبھی تسلیم کیا گیا،اوکاڑہ،گجرات،بوریوالہ کے چیف آفیسر میونسپل کارپوریشن کو بھی تعریفی اسناد دی گئیں،ماضی کی روایات اس روائت کے مکمل طور پربرعکس ہیں،کسی بھی ہنگامی صورتحال میں سابق وزیر اعلیٰ افسروں کی فوج کو گھر طلب کر لیتے تھے اورافسران جنہوں نے صبح فیلڈ میں جانا ہوتا تھاوہ گھنٹوں ظل الٰہی کے درپر پڑے رہتے اور پھرانکواگلے روز دفترآنے کا کہہ کر واپس بھیج دیا جاتا، اگر افسرفیلڈ میں نہ جائے تو بھی وزیر اعلیٰ کی طرف سے تضحیک و توہین اوراگر وقت پر وزیراعلیٰ کے دفتر نہ پہنچے تو پھر بھی ذلت ورسوائی،ایسے میں کوئی افسر حکمرانوں کو خوش رکھے یا کام کرے،مگر آج سرکاری افسروں کوان کا حقیقی مقام مرتبہ دیا جا رہا ہے،ذاتی ملازموں کی طرح گھر نہیں بلایا جاتا،اور گھنٹوں گھر میں بلا وجہ انتظار نہیں کرایاجاتا،آج افسروں کو عزت بھی ملتی ہے اور ستائش و توصیف بھی،ایسے ہی ماحول میں کار کردگی دکھائی جا سکتی ہے۔ حالیہ بارشوں کے بعد ماضی کا طوفان بد تمیزی بھی دکھائی نہیں دیا،فوٹو سیشن تو کہیں بھی نظر نہیں آیا،وزیراعلیٰ عثمان بزداراکیلے ہی صورتحال کا جائزہ لیکر موقع پراحکامات صادرکرتے رہے،مانیٹرنگ روم میں بھی افسر لمحہ لمحہ صورتحال کا جائزہ لیتے رہے،نتیجے میں ہنگامی صورتحال پیدا نہیں ہوئی،ٹریفک کی روانی متاثئر نہیں ہوئی،بارشی پانی کی فوری نکاسی کی وجہ سے چھتیں دیواریں گرنے کے واقعات میں بھی کمی آئی جس کے باعث جانی اور مالی نقصان بھی کم ہواء،یہ بھی یوں ممکن ہواء کہ بیوروکریسی کو عزت واحترام دیا گیا اور ان پراعتمادکیا گیا،اگر معاملات ایسے چلتے رہے تو تحریک انصاف حکومت باقیماندہ مدت میں انتخابی مہم میں کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد یقینی بنا سکے گی،بیوروکریسی اورسرکاری مشینر ی کو یونہی حکومت کا چہرہ نہیں کہا جاتا،حکومتی فیصلوں،اقدامات اور پالیسیوں کو عملی طور پر نافذ کرنا اس کی بنیادی ذمہ داری ہے لیکن اگر کسی سے اصل کام لے کر اسے وہ کام دے دیا جائے جو دراصل اسکا ہے ہی نہیں تو کوے کو ہنس کی چال چلانے کے مترادف ہو گا اورایسی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوتی،وزیراعلیٰ عثمان بزدارنے اس حقیقت کااعتراف کرلیاہے اوراپنی انتظامی ٹیم بنانے میں بھی کامیابی حاصل کر لی ہے،اب مقننہ اورانتظامیہ کی ٹیم مل کر بحرانوں سے نبٹنے کے قابل ہو گئی ہے تو مسائل کے جلد حل ہونے کی توقع بھی کی جاسکتی ہے۔ پچھلے دنوں لاہور میں ہونے والی بارشوں اور کرونا کی ماسک آگاہی مہم میں ڈپٹی کمشنر لاہور مدثر ریاض ملک کے کردار کی بھی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے ،وہ بارش کے دوران لاہور کے ایسے علاقوں میں خود کام کرتے پائے گئے جہاں اکثر پانی جمع ہو کر لوگوں کی پریشانی کا سبب بنتا ہے ،انکی اسسٹنٹ کمشنروں کی ٹیم بھی مثالی کام کر رہی ہے۔وہ جب سے لاہور کے ڈپٹی کمشنر بنے ہیں انکی صلاحیتیں نکھر کر سامنے آئی ہیں۔