ایران کیخلاف فوجی کارروائی پر اسرائیلی قیادت میں پھوٹ پڑ گئی

تل ابیب: ایران کے اسرائیل پر 300 سے زائد ڈرونز سے حملے کے بعد صیہونی ریاست کی کابینہ اور سیاسی قیادت میں پھوٹ پڑگئی اور تاحال جوابی کارروائی کی حکمت عملی تک پر اتفاق نہیں کیا جا سکا۔عرب میڈیا کے مطابق ایران کا حملہ اتنے بڑے پیمانے پر اس کی توقع اسرائیل کی سیاسی و عسکری قیادت کو بالکل بھی نہیں تھی جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ نے جوابی کارروائی کے حوالے سے کسی نتیجے پر نہ پہنچنے کے باعث اب جنگی کونسل کو فیصلہ کرنے کا اختیار سونپ دیا ہے۔اسرائیلی کی جنگی کونسل اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو، وزیر دفاع یوآو گیلنٹ اور اسرائیلی دفاعی کابینہ کے رکن بینی گینٹز پر مشتمل ہے۔ جو ایران پر بھرپور اور مؤثر جوابی کارروائی پر حکمت عملی طے کر رہی ہے۔اسرائیلی جنگی کونسل کو یہ اختیار ملنے پر اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بزلئیل سموٹریچ نے شدید اعتراض کیا ہے اور کابینہ اب دو حصوں میں بٹ چکی ہے۔ایرانی حملوں سے خوف زدہ صیہونی ریاست کے شہری پہلے حکومت کی جانب سے ایران کے خلاف جوابی کارروائی میں تاخیر پر شدید اضطراب اور بے چینی کا شکار ہیں اور وزیراعظم نیتن یاہو پر کڑی تنقید کر رہے ہیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق سیکیورٹی کابینہ کے آج ہونے والے اجلاس میں ایران کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے روٹ میپ طے ہوجانے کی امید ظاہر کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بصورت دیگر سخت عوامی ردعمل سامنے آئے گا۔