مولانا سمیع الحق شہید ایک عہد ساز شخصیت

مولانا سمیع الحق صاحب 18 دسمبر 1937ء کو اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام مولانا عبد الحق تھا آپ نے سال 1946ء بمطابق 1366ھ میں دار العلوم حقانیہ میں تعلیم شروع کی جس کی بنیاد ان کے والد محترم نے رکھی تھی۔ وہاں انہوں نے فقہ، اصول فقہ، عربی ادب، منطق (Logic) عربی صرف و نحو (گرائمر) تفسیر اور حدیث کا علم سیکھا۔ ان کو عربی زبان پر عبور حاصل تھا لیکن ساتھ ساتھ پاکستان کی قومی زبان اردو اور علاقائی زبان پشتو میں بھی کلام کرتے تھے۔ مولانا سمیع الحق صاحب کے بیان کے مطابق پاکستان کے امریکی سفیر ان سے جولائی 2013ء میں ملاقات کے لیے آئے تھے تاکہ علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کر سکیں۔ وہ افغانستان میں طالبان کے دوبارہ بر سر اقتدار آنے کی کھلے طور پر حمایت کرتے تھے۔ انہوں نے ایک موقع پر کہا تھا: ان کو صرف ایک سال دیجئے اور وہ سارے افغانستان کو خوشحال بنا دینگے سارا افغانستان ان کے ساتھ ہو گا، ایک بار امریکی چلے جائیں تو یہ ایک سال کے اندر اندر ہو گا، جب تک وہ وہاں ہیں، افغانیوں کو اپنی آزادی کے لیے لڑنا ہو گا۔ انہوں نے کہا: یہ آزادی کے لیے ایک جنگ ہے اور یہ تب تک ختم نہیں ہو گی جب تک بیرونی لوگ چلے نہ جائیں۔ مولانا سمیع الحق متحدہ مجلس عمل کے بانی رکن اور حرکت المجاہدین کے بانی بھی تھے جو ایک مذہبی تنظیم ہے۔ وہ پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) کے رکن بھی رہے اور متحدہ دینی محاذ کے بھی بانی تھے جو پاکستان کی چھوٹی مذہبی جماعتوں کا اتحاد ہے جو انہوں نے سال 2013ء کے انتخابات میں شرکت کرنے کے لیے بنائی تھی۔ مولانا سمیع الحق کا طالبان کے رہنما ملا محمد عمر کے ساتھ قریبی تعلق تھا۔ مولانا سمیع الحق صاحب دار العلوم حقانیہ کے مہتمم اور سربراہ بھی تھے۔ دار العلوم حقانیہ ایک دینی درس گاہ ہے جو اہل سنت و الجماعت دیوبند مکتب فکر سے تعلق رکھتی ہے۔ مولانا صاحب دفاع پاکستان کونسل کے چئیرمین اور جمیعت علما اسلام کے سمیع الحق گروپ کے امیر تھے۔ تحریک طالبان پاکستان کے پولیو کے حفاظتی قطرے پلانے کو غیر اسلامی قرار دینے پر اور لوگوں کو اسے اپنے بچوں کو پلانے سے روکنے پر مولانا سمیع الحق صاحب نے 9 دسمبر 2013ء کو پولیو کے حفاظتی قطروں کی حمایت میں ایک فتوہ جاری کیا۔ اس فتوے کے مطابق ’مہلک بیماریوں کے خلاف حفاظتی قطرے ان کی خلاف بچاؤ میں مددگار ہوتے ہیں اور یہ بات تحقیق سے ثابت ہو چکی ہے جس کو نامی گرامی طبی ماہرین نے منعقد کیا ہے اور اس (تحقیق) میں کہا گیا ہے کہ ان بیماریوں سے بچاؤ کے قطرے کسی بھی طرح سے مضر نہیں ہیں۔ 2 نومبر 2018ء کو مولانا سمیع الحق کو راولپنڈی میں ان کے گھر میں نامعلوم شخص نے شہید کر دیا۔ وہ 2 نومبر 2018ء کو نمازِ عصر کے بعد اپنے گھر بحریہ ٹاؤن (راولپنڈی) میں آرام کر رہے تھے، اُن کا محافظ اور ڈرائیور گھر سے باہر تھے جب ایک آدمی دیوار پھلانگ کر آیا اور پہلے چھریوں سے وار کر کے ان کو زخمی کیا پھر گولی مار دی۔ مولانا سمیع الحق شہید ایک مردِ قلندر، مجاہدین کے سرپرست اور دین کے سپاہی تھے۔ آپ ایک عہد ساز شخصیت تھے آپ کی دین اسلام اور ملک و قوم کے لیے بہت سی خدمات ہیں۔اللہ پاک آپ کو اپنی رحمت و شفقت کی آغوش میں رکھے۔ آمین