محصولات کا ہدف کرپشن، فراڈ، لالچ کی نذر ہورہا: وزیراعظم

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ ٹیکس اکٹھا کرنا اس وقت بڑا چیلنج ہے، محصولات کا ہدف حاصل ہونے کے بجائے کرپشن، فراڈ اور لالچ کی نذر ہورہا ہے۔وزیراعظم شہبازشریف نے ایف بی آر کے افسروں کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد کے خلاف کارروائی ہوگی جن کی کارکردگی خراب ہے یا جن کی ناک کے نیچے کرپشن ہورہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ایجنسیوں کی رپورٹس اور ایف بی آر کے ان پٹ کے مطابق سیاہ اور سفید کو الگ کریں گے، پاکستان آج مختلف چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، واجبات کی وصولیوں کا ہدف کم ہے، ہم قرضے لینے پر مجبور ہیں، پاکستان پر قرضوں کا بڑا بوجھ ہے، قرضوں کی ادائیگی کا حجم سب جانتے ہیں، ہمسایہ ممالک ہم سے بہت آگے ہیں۔شہبازشریف نے مزید کہا کہ قرضوں کی ادائیگی کا حجم سب جانتے ہیں، واجبات کی وصولیوں کا ہدف کم ہے، ہم قرضے لینے پر مجبور ہیں، قرضوں کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں، ٹیکس اکٹھا کرنا اس وقت بڑا چیلنج ہے، ایجنسیوں کی رپورٹوں اور ایف بی آر کے ان پٹ کے مطابق سیاہ اور سفید کو الگ کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ خراب کارکردگی والے افسران کو موقع نہیں دیا جائے گا، انصاف کا فیصلہ میرٹ کی بنیاد پر ہوتا ہے، جزا اور سزا کےعمل سے قومیں بنتی ہیں، ایسے افسران کو موقع نہیں دیں گے جس کی ناک کے نیچے کرپشن ہو رہی ہو۔انہوں نے کہا کہ 2700 ارب روپے کے کلیمز سے متعلق قانون بن چکا ہے، ٹریبونل ممبران میں اچھے لوگ ہیں تو ان کوعزت دیں گے ورنہ گھر بھیج دیں گے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا فرق پاکستان کیلئے بہت بڑا چیلنج ہے، 750ارب روپے کے سیلز ٹیکس ہڑپ کئے جا چکے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر کوئی غلطی دیانتداری سے ہوئی ہے تو اسے ٹھیک کیا جاسکتا ہے، اقوام عالم میں آج ہماری وہ حیثیت نہیں جو پاکستان کی ہونی چاہئے، پاکستان کی قوم ایک عظیم قوم ہے، فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو ملکر ملکی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا۔شہبازشریف نے کہا کہ لاکھوں لوگوں نے پاکستان کے قیام کیلئے جانیں قربان کیں، ٹریک اینڈ ٹریس کا جو سسٹم شروع کیا گیا ہے وہ بہترین ہے، ٹریک اینڈ ٹریس جیسے سسٹم لگانا قوم کی خدمت ہے ایسے ملک چلتے ہیں، ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنے کی ضرورت ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سب ملکر پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام دلوائیں گے، ٹیکس چوری کو روکنے کیلئے سخت اقدامات کی ضرورت ہے، 24 کھرب روپے کھائے جارہے ہیں صرف 9 ارب خزانے میں جمع ہو رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ قابل افسروں کو معقول تنخواہیں دی جائیں گی، محنت کریں گے تو ہندوستان کیا ہندوستان کے باپ کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے، بھرپور لگن سے کام کریں گے تو ہم بہت آگے جائیں گے، باتوں سے کچھ نہیں ہوگا ہمیں عملی میدان میں اقدامات کرنا ہوں گے۔شہبازشریف کا مزید کہنا تھا کہ رونے دھونے سے کچھ نہیں ہوگا، ہمیں پاکستان کی تقدیر بدلنے کا فیصلہ کرنا ہوگا، غلطیاں ہر جگہ سے ہوں گی لیکن انہیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، خطا کار شخص ہوں لیکن گورننس میں ہمیشہ کوشش کی کہ قوم کی خدمت کروں۔