خدیجہ شاہ کا جیل سے خط: دل دہلا دینے والے واقعات پر روشنی ڈالی

لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ نے ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں انہوں نے جیل میں قید 18 خواتین کو درپیش مسائل کی نشاندہی کی ہے۔پانچ صفحات پر مشتمل ہاتھ سے لکھے گئے خط کو خدیجہ شاہ کے شوہر نے ایکس پر شیئر کیا۔خدیجہ شاہ نے خط میں 9 مئی کے واقعات کے الزام میں قید کے دوران علیحدگی، درد اور تکالیف کے "دل کو چھونے والے" واقعات کو بیان کیا۔انہوں نے خط میں لکھا کہ وہ 9 مئی کے احتجاج میں پرامن طور پر شرکت کرنے پر چار ماہ سے زیادہ عرصے سے قید ہیں۔9 مئی کے واقعات کی وجہ سے اپنے ساتھ قید 18 خواتین کی حالت زار کے بارے میں لکھتے ہوئے خدیجہ شاہ نے ان کے دکھوں اور ان کے خاندانوں کو درپیش جدوجہد کو اجاگر کیا۔خدیجہ شاہ نے 18 میں سے قید چھ ماؤں کی المناک کہانیاں شیئر کیں جن میں افشاں طارق بھی شامل ہیں جو دو ماہ سے جیل میں ہیں اور مسلسل آنسو بہا رہی ہیں۔ان کے مطابق پانچ بچوں کی ماں فرزانہ خان ڈھائی ماہ سے جیل میں اذیت کا شکار ہیں جبکہ روہینہ خان چار بچوں کی ماں ہیں جن کی دیکھ بھال کے لیے پاکستان میں کوئی خاندان نہیں ہے۔انہوں نے لکھا کہ تین بچوں کی ماں شہبانو گوچانی کو اس کی سب سے چھوٹی بیٹی کی پانچویں سالگرہ سے عین قبل گرفتار کیا گیا، تین بیٹیوں کی ماں عالیہ حمزہ نے 9 مئی کو اپنی بیٹیوں کو گھر سے گھسیٹتے ہوئے دیکھا جبکہ اس کی پانچ سالہ بیٹی اس کے بغیر رہ نہیں پا رہی۔آخر میں خدیجہ شاہ نے سب کو پکارتے ہوئے کہا کہ آپ پی ٹی آئی کے حامی ہیں یا نہیں انسانیت حکم دیتی ہے کہ اس مقدمے کو انجام تک پہنچایا جائے۔