پارلیمنٹ:نگراں حکومت کے اختیارات میں اضافے کی منظوری

 اسلام آباد: حکومت اپنے اتحادیوں کو منانے میں کامیاب ہوگئی ، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے نگراں حکومت کے اختیارات سے متعلق شق 230 منظور کرلی جبکہ انتخابات ایکٹ بل کی شق وار منظوری لی جارہی ہے۔پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے انتخابات ترمیمی بل 2023 پیش کیا۔اجلاس میں نگراں حکومت کے اختیارات بڑھانے سے متعلق الیکشن ایکٹ کی شق 230 کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔وزیر قانون نے کہا کہ کل نگراں حکومت کے اختیارات کے معاملے پر ایشو بنا لیکن آج سردار ایاز صادق کی سربراہی میں کمیٹی کا ایک وضاحتی اجلاس ہوا ہے جس میں نگراں حکومت کے مزید وضاحت کر دی گئی ہے اور اب تمام ترامیم پر اتفاق ہوگیا ہے۔سینیٹر مشتاق احمد خان نے بل میں ترمیم پیش کی جو ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کر دی۔پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما رضا ربانی نے ایک بار پھر نگراں حکومت سے متعلق شق کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے الیکشن ایکٹ میں دیگر ترامیم پر کوئی اختلاف نہیں ہے، سیکشن 230 میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جس پر اختلاف تھا اور وزیر قانون کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ سیکشن 230 سے کچھ شقیں نکال دی گئی ہیں اور کچھ کو بہتر کر لیا گیا ہے۔رضا ربانی نے کہا کہ نگران حکومت کے اختیارات کو مزید بڑھانا درست نہیں ہے، پہلی بار ہوا کہ وزیراعظم کو خود کئی بار آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر سے ٹیلی فون پر بات کرنی پڑی، نئی نئی روایات رکھی جا رہی ہیں۔ بین الاقوامی سامراج کے کہنے پر ہمیں اپنی اسکیم سے ہٹنا پڑ رہا ہے، اب نیشنل انٹرسٹ کی جگہ اکنامک اور سیکیورٹی انٹرسٹ نے لے لی ہے۔پی پی پی کے سینیٹر رضا ربانی نے نگراں وزیر اعظم کو آئی ایم ایف طرز کے معاہدوں جیسے اختیارات دینے کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ جب بھی نگرانوں نے ایسے معاہدے کیے اس کے نتائج بھگتنا پڑے، پاکستان کے وزیر اعظم کے اسٹیٹس کے خلاف تھا کہ وہ آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر سے بات کریں اور یہ کہاں ہوتا ہے کہ آئی ایم ایف سیاسی جماعتوں کے پاس جاکر پوچھیں کہ کیا وہ آئی ایم ایف کے معاہدے کی سپورٹ کریں گے۔ آئی ایم ایف کا سیاسی جماعتوں سے پوچھنا پاکستان کی خود مختاری میں مداخلت ہے۔انہوں نے کہا کہ آج نگرانوں کو جو اختیارات دیے جا رہے ہیں وہ آپ منتخب وزیر اعظم کو بھی نہیں دے سکتے، سامراج کے بازو مروڑنے کے طریقے بدل گئے ہیں اور آج ہمیں آئینی اسکیم بدلنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔رضا ربانی نے کہا کہ بتایا جائے نجکاری کس ڈے ٹو ڈے بزنس میں آتی ہے، جس نگراں نے 60 روز میں انتخابات کرانے ہیں اس کو نجکاری کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں۔ معین قریشی کے آئی ایم ایف سے معاہدے کے نتائج ہم بھگت چکے ہیں، میں نگراں وزیر اعظم کو سیکشن 230 کے اختیارات دینے کی مخالفت کرتا ہوں اس لیے سیکشن 230 کی ترمیم کو واپس لیا جائے۔