ہمیں دکھ ہوتا ہے انصاف نہیں دے پاتے، اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے علی نواز اعوان کے بھائی عمر نواز اعوان کی بازیابی کیلئے یکم اگست تک کی مہلت دیتے ہوئے پولیس سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہمیں دکھ ہوتا ہے کہ ہائی کورٹ میں بیٹھ کر انصاف نہیں دے پاتے، وہ جس کسی کے پاس بھی ہے اسے پتہ ہونا چاہئے کہ اوپر اللہ بھی ہے.عدالت عالیہ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سابق ایم این اے علی نواز اعوان کے بھائی عمر نواز کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر سماعت کی ۔ چیف کمشنر نور الامین مینگل اور آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان بھی ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ وزارت دفاع کی رپورٹ ہے کہ عمر نواز ان کے ماتحت اداروں کے پاس نہیں ہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں اسلام آباد پولیس کی تفتیش کیا کہتی ہے؟ آپ بتائیں کہ کیا پراگریس ہے؟ اسلام آباد سے بندے کو اٹھایا گیا، فیملی کے ساتھ جا رہا تھا جسے اٹھا لیا گیا، کچھ خدا کا بھی خوف ہے یا نہیں؟سرکاری وکیل نے دلائل دیے کہ ایک رپورٹ زیر التواء ہے آئی بی کو جیو فینسنگ کے لیے خط لکھا ہوا ہے ، انہوں نے کہا کہ آجکل خود ساختہ لاپتہ ہونے کا ایک ٹرینڈ بھی چل رہا ہے.جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ اوپر اللہ کی ذات بھی دیکھ رہی ہے چار بچیوں کے سامنے والد کو اٹھایا گیا ہے ، کیا وہ کوئی پولیٹکل ایکٹوسٹ ہے ، پہلے بھی پوچھ چکے ہیں کیا وہ کس جلسے جلوس کسی حملے میں ملوث ہے۔ظاہر کاظم نے کہا کہ ایک بیوروکریٹ بھی خود لاپتہ تھے پھر خود ہی واپس آگئے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ وہ تو کسی معاملے میں ملوث تھے ناں وہاں گئے اور واپس آگئے۔آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ پوری کوشش کر رہے ہیں انشاء اللہ کامیابی ہوگی۔جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ وہ کسی جرم میں ملوث ہے تو اسے عدالت کے سامنے پیش کریں،اس کے خلاف تو کوئی سیاسی مقدمہ بھی نہیں، آئی ایٹ میں فیملی کے سامنے ایک بندے کو اٹھایا گیا، ہم تو پولیس کو ہی کہہ سکتے ہیں کہ آپ نے تفتیش کرنی ہے، اگر آئی جی کو تبدیل کرنے کا حکم بھی دے دیں تو تب بھی پولیس کو ہی کہنا ہے۔آئی کی اسلام آباد نے دو ہفتوں کا وقت دینے کی استدعا کی ۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ وہ جس کسی کے پاس بھی ہے اسے پتہ ہونا چاہئے کہ اوپر اللہ بھی ہے، اسلام آباد کے ٹاپ باسز عدالت میں ہیں، ہم نے انہی کو کہنا ہے، بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ باس نہیں، سول سرونٹس ہیں، اگر کوئی اپنا کام نہیں کر رہا تو اس پر ایکشن ہوتا ہے، ان کو دو ہفتے نہیں، کل یا پرسوں تک کا ٹائم دیا جائے۔عدالت نے یکم اگست تک بازیابی کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔