مفاہمت اور ٹکراؤ دونوں کیلئے تیار، حکومت بتائے کیا چاہتی ہے: شاہ محمود قریشی

پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین و سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف مفاہمت اور ٹکراؤ دونوں کے لیے تیار ہے، حکومت بتائے کیا چاہتی ہے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آج قوم کی ضرورت کیا ہے، آپ دہشتگردی کے عالم میں یکجہتی چاہتے ہیں یا انتشار دیکھنا چاہتے ہیں؟، وزیراعظم نے پشاور دھماکے کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے، ہمیں بھی دعوت دی گئی ہے، دوسری طرف ہمارے پارٹی رہنماؤں پر مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا وزیراعظم دعوت سے پہلے فیصلہ کریں الزام لگانا ہے یا دعوت دینی ہے، سیاسی انتقام لینا ہے یا شرکت کی دعوت دینی ہے، دو چیزیں ایک وقت میں نہیں چل سکتیں، فیصلہ کریں آپ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ آپ کا ایجنڈا دہشتگردی کا مقابلہ نہیں، کیسز سے رہائی ہے، آپ اے پی سی میں شرکت کی دعوت دے کر لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی گزشتہ 3 سال کا سلسلہ نہیں، پوری قوم گزشتہ 20 سال سے دہشتگردی کا مقابلہ کر رہی ہے، ٹی ٹی پی سے بات چیت کا آغاز نوازشریف نے 2013 میں کیا، جب بات چیت ناکام ہوئی تو آپریشن کا آغاز ہوا، ہمارے ساڑھے 3 سالوں میں دہشتگردی کے واقعات میں نسبتاً خاطر خواہ کمی آئی، ہم نے کوشش کی کہ خون بہنا بند ہو، امن آئے، کاروبار چلے، خون بہانا مقصود نہ تھا نہ ہے، جانیں بچانا مقصود تھا اور رہے گا،جنہوں نے پاکستان کے لئے جان قربان کی ہم ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی بے حسی پر تعجب اور افسوس ہوا، کہتے ہیں خیبرپختونخوا کی حکومت 471 ارب روپے کا حساب دے، جو آپ کی نگرانی میں پنجاب کی پولیس پر خرچ ہوا کیا آپ جواب دینے کے لئے تیار ہیں، ایک سازش اور مداخلت کے ذریعے پی ٹی آئی کی حکومت کو رخصت کر کے ایک امپورٹڈ حکومت مسلط کی گئی، یہ حالات کیا پشاور حادثے سے بگڑے ہیں، یا اس کا اشارہ پہلے آگیا تھا، یہ جودہشتگردی کی نئی لہر آئی ہے، دیکھنے والی بات ہے اس کا ذمہ دار کون ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن بتائے اس کی آئینی ذمہ داری صاف اور شفاف الیکشن ہیں، یا من پسند نتائج کا حصول؟ لگتا ہے من پسند نتائج کا ٹارگٹ دیا جا رہا ہے۔