پیاف کی کامیابی کا گراف بڑھ گیا ہے اج کامیابی کا

پیاف کا گراف اوج ثریا کو چھو رہا ہے اور اس کے جان نثاروں کے جوش و ولولہ کا سمندر تھمنے کا نام نہیں لے رہا ۔اس لیے کہ میاں نثار انجم کے شاندار کارناموں کی خوشبو چار وانگ عالم میں پھیل چکی ہے اب روشنی اور خوشبو دونوں کے سفر کو روکا نہیں جا سکتا یہ ناموری میاں نثار انجم نے خیرات میں حاصل نہیں کی اس کے عقب میں ان کی شاندار خوبیوں اور بے پناہ صلاحیتوں کا چراغ جل رہا ہے گزشتہ شب میاں انجم نثار نے ماڈل ٹاؤن کے وسیع و عریض گراؤنڈ میں پیاف سے تعلق رکھنے والے صنعت کاروں ۔ کاروباری دنیا کی تنظیموں کے رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے پورے اعتماد اور پورے اعتبار سے کہا کہ ہماری کامیابی کا سورج اپ طلوع ہوتے دیکھ رہے ہیں اور اس کی کامیابی کے عقب میں اپ سب حضرات کی میرے ساتھ دلی وابستگی اور ایک تعلق خاطر موجود ہے انجم نثار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 25 سال جن لوگوں کے بت اپنے ہاتھوں سے تراشے تھے اور وہ اس کے بعد خدا بن گئے اور اج وہ ہمارے خلاف کھڑے ہیں اور ہم انشاءاللہ ان کو بٹھا کر دم لیں گے ہم ان کے ہم ان کے ستم اپنی جبینوں پہ لکھیں گے ہم پیار کے لہجے میں ان سے گفتگو نہیں کرتے ہماری گفتگو ہماری جستجو اپ نے ان اور محب وطن کارو بھری حضرات سے ہے جو پاکستان کی معاشی زلف پریشان کو سنوارنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اج میں اپ نے تجارتی بھائیوں کا یہ جم غفیر دیکھ کر اپنی کامیابی کو یقینی دیکھ رہا ہوں انشاءاللہ وہ دن اب دور نہیں جب ہمارے تاجر بھائیوں کے مسائل و مصائب ایک ہی چھت کے نیچے حل ہوں گے ۔ جناب ظفر محمود چودری نے اپنے پرجوش خطاب میں مخالفین کو للکارتے ہوئے انہیں بتایا کہ ہم اپنے قائد میاں نثار انجم کے ساتھ دل و جان سے موجود ہیں اور تادم زیست موجود رہیں گے ۔ چوہدری ظفر محمود کی پرجوش خطابت میں بھی دلائل و براہین اور تاریخی حقائق و واقعات موجود تھے ۔ اس موقع پر محترمہ فردوس نثار نے میڈیا کے نمائندوں کو میاں نثار انجم کی ولولہ انگیز قیادت میں کامیابی کے بارے میں یقینی طور پر بتاتے ہوئے ان کی خدمات کا شاندار الفاظ میں اعتراف کیا محترمہ فردوس نثار نے کہا میاں نثار میاں انجام نصار قول کہ نہیں عمل کے ادمی ہیں ان کے قول اور فعل میں یکسانیت پائی جاتی ہے وہ منافقت ریاکاری اور جھوٹ کے تپتے ہوئے صحرا میں باد صبح گاہی کا ایک خوشگوار جھونکا ہںں ۔ یہاں مجھے اپنی ایک دیرینہ محسنہ بھی نظر ائی جس سے دنیا رب عشاء کے نام نامی اسم گرامی سے یاد کرتی ہے محترمہ کے قرطاس اعزاز پر خدمات کا ایک لا متناہی سلسلہ موجود ہے ۔ مجھے اپنے حمدم و دم ساس تیری ماں اور پارینہ دوست جناب سید سعید عالم زیدی کے فرزند دلبند جناب سید مروان زیدی کو دیکھ کر اور ان کی خدمات کا جس طرح سارے کاروباری باری رہنما انہیں خراج تحسین پیش کر رہے تھے میرے لیے وہ لمحات مسرت و شادمانی کے بحر بے کراں سے کم نہ تھے ۔ سید مروان زیدی کو دیکھ کر میں گنگنا رہا تھا کہ تیری اٹھان ترقی کرے قیامت تک تیرا شباب بڑھے عمر جاودان کی طرح شوپن ہار نے کہا تھا کہ جس شخص کی ذات میں کوئی جوہر ہو اس کا شہرت حاصل کرنا اتنا ہی یقینی ہے جتنا کہ جسم کا سایہ ہوتا ہے میں نے اج سے 15 20 سال پہلے مروان زیدی کو دیکھ کر ان کی صلاحیتوں کا اندازہ لگا کر اپنے تمام احباب کو جن میں مرحوم رانہ اور رنگ زیب اج اس دنیا میں نہیں ہے میں نے بتایا تھا کہ ایک وقت ائے گا کہ سید مروان زیدی اپنے خاندان کے ساتھ ساتھ پورے پاکستان کا نام روشن کرے گا اور اج میں دیکھ رہا ہوں کہ میرا وہ خیال اور زیدی صاحب کا خواب جس کو میں اپنی انکھوں کے سامنے شرمندہ تعبیر ہوتا ہوا دیکھ رہا ہوں۔ بھلائی اور خیر یہ وہ عمل ہیں جو واپس پلٹتے ہیں سید سعید عالم زیدی نے ہزاروں بے ہنر نوجوانوں کو ہنر دیا اور کتنے گھرانے ہیں جو اج ان کو دعائیں دیتے ہیں مجھ جیسے بھی ان کی کاوشوں کو سراہتے ہیں اور کتنے ہی بوڑھے لوگ سید سعید عالم زیدی کو اپنی نیم شبی دعاؤں کے حصار میں رکھتے ہیں ۔ پیاف کی مخالف بھول گئے تھے کہ وہ جن کاندھوں پر سوار ہو کر سر بلندی اور عظمت کے مرتبے پر فائض ہوئے تھے وہ ان لوگوں کے ساتھ محبت و خوش اخلاقی سے پیش ائیں انہیں بلندی سے اترتے وقت انہی لوگوں سے ملنا پڑے گا روز ویلڈ نے کہا تھا کہ صرف جمہوریت ہی انسانی سماج میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ اور سب سے زیادہ قابل تعریف طرز حکومت ہے اور پیاف کا طرز خدمت قابل سطحش ہے یا میں نے ان لوگوں کو بھی دیکھا جن کی زندگیاں خدمت انسانی کے لیے وقف ہیں ۔ میں اپنے دوست ریاض احمد بھیک ان کی بیگم شائستہ ریاض سے اجازت لے کر وہاں سے نکل گیا تھا لیکن راستے میں مجھے فردس نثار کا فون ایا جس کی وجہ سے مجھے واپس انا پڑا اور پھر دوبارہ لوگوں کو لذت کام و دہن میں مصروف پایا ۔ پیاف کی کامرانیوں کے عقب میں روزنامہ عدل کے مدیراعلی احمد سلمان ربانی کے روزنامہ اخبار عدل ملتان لاہور کے صفحات ابلاغ تشہیر اور کمپین کے لیے ہمیشہ اپنی فراغ دلانا پیشکش کے ساتھ موجود رہے ہیں 24 ستمبر کا دن پیاف کی کامرانی کا دن ہے اور دنیا جان لے گی کہ پیاف کا حق و صداقت کا سورج کیوں کر طلوع ہوتا ہے ۔