روز نا مہ"لیڈر"کا آغاز 2002ء میں ہوا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل وکر م سے روز نامہ"لیڈر"ز ندگی کی13بہاریں دیکھ چکا ہے۔یہ طویل سفر ایک طلسماتی داستان جیسا لگتا ہے۔اس سفر میں بہت سے شیریں اور متعد د تلخ موڑ آئے۔ مشکلات بھی دامن گیر ہو ئیں، مگر کچھ دوستوں، بعض سا تھیوں کی محبت، والد ین، بہن بھا ئیوں کی دعا ؤں، قارئین کی محبت عملہ کی محنت نے ہر مشکل آسان کر دی،
آج سے 13سال قبل وہ لمحہ میر لے لئے نا قابل فر اموش، بلکہ ایک سہا نا خواب ہے، جس کی تعبیرمیں آج دیکھ رہا ہوں، روز نا مہ لیڈر کا اجر اء کسی پیشگی اور طو یل منصوبہ بندی کے بغیر ہنگامی فیصلہ تھا، اس اچا نک فیصلہ پر عملد ر آمد کیلئے ضروری وسا ئل بھی دستیاب نہ تھے۔ فقط اللہ رب العزت پر بھروسہ،دوستوں بھا ئیوں، کرم فر ماؤں کی دعا ؤں کے سہارے "ہر چہ با دابا د"کے مصد اق لیڈر کی کشتی کو کھیناشروع کر دیا۔ہو ا بھی مخا لف ہوئی، لہروں نے بھی ڈگمگا یا مگر پا ؤں میں لغزش نہ آئی، پھر قا رئین نے وہ محبت دی جو سر مایہ حیات بن گئی۔بتدریج عزم میں ضعف آنے کے بجائے استقلا ل، اسقا مت اور استحکام آیا۔ میں اکیلا چلاتھا، پھر کارواں بنتا گیا اور پھر سا راز مانہ ساتھ ہو گیا۔
"لیڈ ر"میر اعشق ہے اور یہ بازی جان کی بازی ہے بقول فیض
یہ بازی عشق کی بازی ہے
جو چا ہو لگا دوڈرکیا
اگر جیت گئے تو کیا کہنے
ہارے بھی تو بازی مات نہیں
اس شر ط پر کھیلوں کی پیا پیار کی بازی
جیتوں تو تجھے پاؤں ہاروں تو پیا تیری
سچ یہ ہے کہ جب اخبار کا اجراء کیا گیا تو اپنے بچوں کیلئے جو کچھ کمایاتھا وہ جھونک دیا۔ دل میں دھن تھی اس لئے رتی بھرنہ سو چا کہ نتیجہ کیا نکلے گا۔بس یہ یقین تھا کہ "چلے تو کٹ ہی جا ئے گا سفر" اور سفر کٹتا رہا بلکہ بڑی کا میابی سے کٹ رہا ہے اور اللہ تعا لیٰ حضور امید ہے کہ مستقبل میں بھی یہ سفر کا مرانی سے جا ری رہے گا۔
پیا رے قا رئین،آج 2002میں لگا یا گیا "لیڈر"کانرم پودا تنا وردرخت بن چکا ہے صرف برگ وبا دثمن و ثمر بھی دے رہا اس سفر میں اپنے ہمراہیوں کا شکر یہ ادا نہ کر نا زیادتی ہو گی اس لئے میں ان تمام عز یزوں'دوستوں کارکنوں کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں جو میر ے شریک سفر رہے جنہوں نے مشکل حا لات میں میر ی ڈھا رس بندھا ئی'ضرورت میں کام آئے اور کٹھن حالات میں بھی ساتھ دیا۔ ان ہز اروں قارئین کا شکریہ جو روزانہ صبح سویر ے "لیڈر" کے تو سط سے مجھ سے ملاقات کر تے ہیں اس وقت مجھے بے انتہا خوشی ہوتی ہے جب کسی معمولی غلطی پر قارئین کے فون پر فون آتے ہیں اور غلطی کی نشا ندہی کر تے کبھی کبھی سخت سست بھی کہہ دیتے ہیں کچھ سرزنش بھی کر دیتے ہیں اور یہ دراصل تنقید نہیں بلکہ "لیڈر" اور مجھ سے ان کی محبت اور قلبی تعلق ہے۔ میر ی دعا ہے یہ محبت اور تعلق ہمیشہ قائم رہے۔
پیارے پڑھنے والو"لیڈر" کا رکنوں کا اخبار تھا اور ہے اور رہے گا چو نکہ میں خود عامل اور کارکن صحافی رہا ہوں اس لئے کا رکنوں کے مسا ئل سے آگا ہ ہوں ہم نے آغاز سے آج تک کسی جفادری کو اپنا پلیٹ فارم فراہم نہیں کیا بلکہ کارکنوں کے بل بوتے پر ہی کا میابی کی یہ منزل طے کی۔ اول روز سے عہد کیا کہ اپنے قلم اور اخبار کے ذریعے ظلم کے خلاف جہاد کریں گے اور مظلوم کو انصاف دلا نے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے آج بھی اپنے اس عہد پر قائم ہیں' ہما را موٹو ہے۔
جو ظلم پہ لعنت نہ کرے آپ لعین ہے
جو ظلم کا منکر نہیں وہ منکر دیں ہے